گھٹا ہو باد بہاری ہو اور جام نہیں
گھٹا ہو باد بہاری ہو اور جام نہیں
غضب ہو ساقی اگر مے سے کوئی کام نہیں
ہماری بات بھی زاہد سے جا کے کہہ دینا
اسے حلال نہیں مے ہمیں حرام نہیں
کسی کو فکر ہو کیوں میرے مرنے جینے کی
کہ میری ذات سے برہم کوئی نظام نہیں
حقیقتاً یہی دنیا سرائے فانی ہے
ہے کوچ سبب کہ کسی کو یہاں قیام نہیں
بہت ثواب ملے ٹوٹے دل کو گر جوڑے
کچھ اس سے بڑھ کے زمانے میں کوئی کام نہیں
چلے تھے دید کو یہ کہہ کے اس کو روک دیا
یہ خاص لوگوں کی باری ہے دید عام نہیں
بھروسہ کیجئے ہرگز نہ اس کی باتوں کا
جسے نہ اپنی کسی بات پر قیام نہیں
ہمیشہ غیبتیں کرتا برا بھلا کہتا
ان حاسدوں کو سوا اس کے اور کام نہیں
کہیں جو ہتھے چڑھا دل جلوں کے چرخ کہن
جلا کے خاک نہ کر دیں تو میرا نام نہیں
میں وہ غیور ہوں دیوانؔ آج تک جس نے
کسی امیر کو جھک کر کیا سلام نہیں
کھلی حقیقت دیوانؔ اہل نخوت پر
رئیس زادہ ہوں میں بھی کوئی غلام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.