Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھٹا ہو باغ ہو پہلو میں اپنے یار جانی ہو

وفا لکھنوی

گھٹا ہو باغ ہو پہلو میں اپنے یار جانی ہو

وفا لکھنوی

MORE BYوفا لکھنوی

    گھٹا ہو باغ ہو پہلو میں اپنے یار جانی ہو

    جو یہ ساماں میسر ہو تو لطف زندگانی ہو

    مزہ کیا خضر کی صورت جو عمر جاودانی ہو

    ہم اس جینے سے باز آئے جو تنہا زندگانی ہو

    گھٹا ہے ساقیا سامان وصل یار جانی ہو

    لبالب ہر صراحی میں شراب ارغوانی ہو

    خزاں میں کہتے ہیں پیر مغاں سے رند مشرب یوں

    بہار آئی کہیں دور شراب ارغوانی ہو

    کسی یوسف لقا پر دل جو آئے عہد پیری میں

    نئے سر سے زلیخا کی صفت پھر نوجوانی ہو

    مجھے شوق شہادت تشنہ لب لایا ہے مقتل میں

    پلا دے آب خنجر پیاس اگر قاتل بجھانی ہو

    وہ مجرم ہوں کہوں گا حشر میں اللہ سے رو کر

    جہنم سے میں بچ جاؤں جو تیری مہربانی ہو

    محبت ان بتان سنگ دل سے دیکھ کر کرنا

    شب فرقت کی ایذا گر تجھے اے دل اٹھانی ہو

    تری تصویر اے جاں کھینچ لے کیا تاب رکھتا ہے

    نظر بھر کر اگر دیکھے تجھے بے ہوش مانی ہو

    پئے جاتا ہوں خم کے خم وہ مے خانے میں مے کش ہوں

    پلائے جا مجھے ساقی جہاں تک مے پلانی ہو

    حباب بحر کی صورت نہیں دم بھر ثبات اس کو

    مری نظروں میں پھر دنیائے دوں کیونکر نہ فانی ہو

    کھڑا ہوں طور پر کب سے مجھے دیدار دکھلا دو

    کلیم اللہ جب آئیں تو ان سے لن ترانی ہو

    وفاؔ بہر خدا چھوڑو محبت ان حسینوں کی

    بتوں کے ہجر میں ایسا نہ ہو ضائع جوانی ہو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے