گھٹا کی موج رواں ہے سیاہ بالوں میں
گھٹا کی موج رواں ہے سیاہ بالوں میں
شب سیہ کا دھواں ہے سیاہ بالوں میں
وہ آج چھت پہ جو آیا ہے کھول کر گیسو
سیاہی خوب عیاں ہے سیاہ بالوں میں
کوئی لٹوں کو اگر دیکھ لے گماں ہوگا
کہ جیسے ناگ جواں ہے سیاہ بالوں میں
گھلی ہوئی ہے فضا میں لطیف سی خوشبو
کہ جیسے عطر گلاں ہے سیاہ بالوں میں
ٹپک رہی ہے جو زلفوں سے بھیگتی سرگم
خمار آب رواں ہے سیاہ بالوں میں
زبان شوق نے قصے بہت بیان کیے
مگر جو طرز بیاں ہے سیاہ بالوں میں
مجھے ہوا ہے یہ اندازہ نرمگیں چھو کر
گداز عشق بتاں ہے سیاہ بالوں میں
یہ تیرگی تو اماوس میں بھی نہیں ملتی
شبیہ ماہ نہاں ہے سیاہ بالوں میں
ہیں کس کے دست مقدر میں ریشمی سائے
یقین ہے نہ گماں ہے سیاہ بالوں میں
ہر ایک رخ سے مکمل شباب ہے ان کا
کمی ہی کوئی کہاں ہے سیاہ بالوں میں
لپٹ گیا ہے اچانک ہی آفتابؔ ان سے
تو سنسنی کا سماں ہے سیاہ بالوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.