گھیرا ڈالے ہوئے ہے دشمن بچنے کے آثار کہاں
گھیرا ڈالے ہوئے ہے دشمن بچنے کے آثار کہاں
خالی ہاتھ کھڑے ہو پاشیؔ رکھ آئے تلوار کہاں
کیوں لوگوں سے مہر و وفا کی آس لگائے بیٹھے ہو
جھوٹ کے اس مکروہ نگر میں لوگوں کا کردار کہاں
کیا حسرت سے دیکھ رہے ہیں ہمیں یہ جگ مگ سے ساحل
ہائے ہمارے ہاتھوں سے بھی چھوٹے ہیں پتوار کہاں
ختم ہوا ہر خواب تماشا راکھ ہوا ہر شہر صدا
دشت ہے ہر سو تنہائی کا ہوئے ہیں ہم بے دار کہاں
دور دور تک کوئی نہیں اب تجھے بچا لے جو آ کر
داد تو دے دشمن کو پاشیؔ! کیا ہے اس نے وار کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.