Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھرا ہوں دو قاتلوں کی زد میں وجود میرا نہ بچ سکے گا

مصور سبزواری

گھرا ہوں دو قاتلوں کی زد میں وجود میرا نہ بچ سکے گا

مصور سبزواری

MORE BYمصور سبزواری

    گھرا ہوں دو قاتلوں کی زد میں وجود میرا نہ بچ سکے گا

    میں زرد جنگل سے بچ گیا تو پہاڑ اک مشتعل ملے گا

    ہزیمتوں کے سفر کا راہی افق کو دیکھے گا بے بسی سے

    افق سے بڑھتا ہوا سمندر زمیں کو قدموں سے کھینچ لے گا

    جلا کے گھر سے رقیب شمعیں ہوا میں ہم تم نکل پڑے ہیں

    یہی ہے دونوں کو انتظار اب کہ پہلے کس کا دیا بجھے گا

    پھر ایک سفاک سخت جھونکا برہنہ تر کر گیا شجر کو

    جب اس کو دیکھو گے ختم شب میں تو پتے پتے سے ڈر لگے گا

    گداز جسموں کی آہٹوں کا طلسم ٹوٹا نواح جاں میں

    فضا سے اب کوئی ہاتھ بڑھ کر اجڑتے موسم میں آگ دے گا

    مأخذ :
    • کتاب : dahliiz per utartii shaam (Pg. 102)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے