گھپ اندھیرے میں اجالوں کی طرح ملتا ہے
گھپ اندھیرے میں اجالوں کی طرح ملتا ہے
ہائے وہ غیر جو اپنوں کی طرح ملتا ہے
اپنے رہتے ہیں کناروں کی طرح دور ہی دور
غیر اب ٹوٹ کے موجوں کی طرح ملتا ہے
کون کہتا ہے کہ میں بھول گیا ہوں اس کو
میری آنکھوں سے جو خوابوں کی طرح ملتا ہے
حسن اس دور میں ارزاں ہے سر کوچہ و بام
عشق اب پردہ نشینوں کی طرح ملتا ہے
وقت آئینہ کردار و عمل ہے گویا
یہی دشمن یہی یاروں کی طرح ملتا ہے
کیسے کہئے کہ یہی چہرہ ہے اصلی چہرہ
ہر ریاکار فقیروں کی طرح ملتا ہے
دل جب اخلاص کی خوشبو سے مہک اٹھتا ہے
لطف نیکی میں گناہوں کی طرح ملتا ہے
ہر طلب گار یہ معیار عطا کیا جانے
غم بھی اس بزم میں تحفوں کی طرح ملتا ہے
نہ کھلا ضبطؔ کی افتاد طبیعت کا طلسم
پارسا لگتا ہے رندوں کی طرح ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.