گھٹن بڑھتی ہے تو جینے کی خواہش اور ہوتی ہے
گھٹن بڑھتی ہے تو جینے کی خواہش اور ہوتی ہے
ہوائیں بند ہو جائیں تو بارش اور ہوتی ہے
کہاں وہ قہقہے اس کے کہاں اشکوں کی طغیانی
تماشا اور ہوتا ہے نمائش اور ہوتی ہے
بہت دیکھا ہے ہم نے اور ہمارا تجربہ بھی ہے
سنبھل کر راستہ چلنے سے لغزش اور ہوتی ہے
میں اپنا دل جھکاتا ہوں تم اپنا سر جھکائے ہو
عبادت اور ہی شے ہے پرستش اور ہوتی ہے
میں ساقی کے کرم کا اس لئے ممنون و شاکر ہوں
کہ اظہار تشکر سے نوازش اور ہوتی ہے
جمیلؔ اب جس قدر بھی ہو سکے محتاط ہی رہئے
نظر آزاد ہو جائے تو بندش اور ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.