گھٹن تھی اور نفرت کا دھواں تھا
گھٹن تھی اور نفرت کا دھواں تھا
جو دونوں آدمی کے درمیاں تھا
میں جب بھی دوستو بے آشیاں تھا
مرے سر پر یہی اک آسماں تھا
میں اس سے عدل کی امید رکھتا
تعصب جس کے چہرے پر عیاں تھا
ہوا خوشحال تو پکڑا ہے دامن
میں تھا جب مضطرب تو تو کہاں تھا
وہاں بازار نفرت کا لگا ہے
جہاں خوشیوں کا میرے آشیاں تھا
وہاں سے پیاسا عاطفؔ آ گیا ہے
جہاں پر پیار کا دریا رواں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.