گھٹتی ہیں تمنائیں انفاس کے آنگن میں
گھٹتی ہیں تمنائیں انفاس کے آنگن میں
دل غم سے سلگتا ہے جب آس کے آنگن میں
صدیوں سے ہے یہ پیاسا چاہت کے رسولوں کا
برگد کوئی سوکھا سا افلاس کے آنگن میں
جلوؤں کی تمازت نے پھولوں کی نزاکت نے
کیا کیا نہ کھلائے گل الماس کے آنگن میں
ہنسنے کو ترستے ہیں تقدیر پہ روتے ہیں
غنچے مری حسرت کے ہیں یاس کے آنگن میں
روندا ہے تخیل کے پھولوں کو ضیا زخمیؔ
اک مہر درخشاں نے عکاس کے آنگن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.