گھومنے جب وہ شام سے نکلے
گھومنے جب وہ شام سے نکلے
ہم بھی اپنے مقام سے نکلے
آرزو ہے کہ چلتے پھرتے ہی
روح قید دوام سے نکلے
صرف صیاد ہی کی غفلت سے
صید کتنے ہی دام سے نکلے
اہل دنیا سے تھے جو نا ممکن
کام وہ تیرے نام سے نکلے
آج حاجت روائی کی خاطر
آپ کیا میرے کام سے نکلے
مے ہے یا کوئی آگ ہے ساقی
کتنے ہی شعلے جام سے نکلے
ان کے دل میں مقام پانے کو
ہم بھی کچھ اہتمام سے نکلے
آج خاکیؔ کے کچھ دلی ارماں
کام کے اختتام سے نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.