گیلی مٹی سے بدن بنتے ہوئے عمر لگی
گیلی مٹی سے بدن بنتے ہوئے عمر لگی
مجھ کو صحرا سے چمن بنتے ہوئے عمر لگی
پختگی فکر میں یک لخت کہاں آتی ہے
میری سوچوں کو سخن بنتے ہوئے عمر لگی
ابن آدم کی ہوس سے ملی صدیوں میں نجات
بنت حوا کو دلہن بنتے ہوئے عمر لگی
فرق حالانکہ بہت تھوڑا ہے دونوں میں مگر
سر کے آنچل کو کفن بنتے ہوئے عمر لگی
ہم تو سمجھے تھے وہ مہکے گا گلوں کی مانند
پر اسے غنچہ دہن بنتے ہوئے عمر لگی
چند لمحوں میں تغیر یہ نہیں آیا ہے
چھل کو دنیا کا چلن بنتے ہوئے عمر لگی
میں تو بس اتنا کہوں گا مری مایوسی کو
شادؔ آشا کی کرن بنتے ہوئے عمر لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.