گیت بنتے ہوئے ہر ساز سے ڈر لگتا ہے
گیت بنتے ہوئے ہر ساز سے ڈر لگتا ہے
خامشی اب تری آواز سے ڈر لگتا ہے
پہلے آغاز تھا انجام سے خائف لیکن
آج انجام کو آغاز سے ڈر لگتا ہے
تو نے ہر دور میں کی ہم پہ عنایت لیکن
زندگی اب ترے اعجاز سے ڈر لگتا ہے
پھر کسی تاج کی ضد طول پکڑ لے نہ کہیں
گھر کے ہر شاہ کو ممتاز سے ڈر لگتا ہے
خوف آتا ہے طبیعت کے کھلے رہنے سے
بے خطر سوچ کی پرواز سے ڈر لگتا ہے
تیری ہر بات کے انداز نرالے ہیں رفیعؔ
تجھ سے وابستہ ہر اک راز سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.