گلۂ جور نہیں شکوۂ بیداد نہیں
گلۂ جور نہیں شکوۂ بیداد نہیں
ہم گرفتار بلا خوگر فریاد نہیں
ذوق پرواز ہے باقی نہ تمنائے بہار
شاد ہوں شاد کہ منت کش صیاد نہیں
دل وہی جوش وہی اور خیالات وہی
کون کہتا ہے کہ زنداں میں ہم آزاد نہیں
پاس آداب محبت ہے کہ خاموش ہوں میں
یہ نہ سمجھو کہ مجھے طاقت فریاد نہیں
تا کجا کشمکش رنج اسیری صیاد
کیا مری قید ستم کی کوئی میعاد نہیں
دل کشی عالم غربت کی نہ پوچھو مجھ سے
انتہا یہ ہے کہ اب گھر بھی مجھے یاد نہیں
حاصل زیست ہے قربان تجلی ہونا
زندگی خاک ہے جو عشق میں برباد نہیں
اللہ اللہ یہ مجبورئ بیمار فراق
صبر کی تاب نہیں طاقت فریاد نہیں
کیا ہوا آپ کا وہ رزمیؔ شوریدہ مزاج
آج کیوں محفل عشرت میں وہ ناشاد نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.