گلہ ہے اپنے مقدر کی بے حسی سے ہمیں
گلہ ہے اپنے مقدر کی بے حسی سے ہمیں
اور اس سے بڑھ کے شکایت ہے زندگی سے ہمیں
کبھی نگار لب شعلہ وش کا ذکر چلا
کبھی حصار غم جاں ملا کسی سے ہمیں
کبھی تھا قرب میں اک اضطراب کا عالم
کبھی قرار ملا تیری بے رخی سے ہمیں
کبھی ملال ہوا التفات پیہم سے
کبھی خوشی تھی بہت ترک دوستی سے ہمیں
کبھی گماں کہ یہ دنیا ہے اک فریب نظر
یقین بھی ہے خدا کے وجود ہی سے ہمیں
حیات جہد مسلسل میں کیوں ہے سرگرداں
ذرا پتا تو چلے علم و آگہی سے ہمیں
اگرچہ دل کو ملی تھی نوید صبح جمال
نجات مل نہ سکی شب کی تیرگی سے ہمیں
کھڑے ہیں دشت بلا خیز میں برہنہ پا
ملا ہے اذن سفر جذبۂ خودی سے ہمیں
صباؔ یہ کون سی منزل ہے دشت امکاں میں
نہ آشنا سے غرض ہے نہ اجنبی سے ہمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.