گلہ ہے نہ اب ہے شکایت کسی کی
گلہ ہے نہ اب ہے شکایت کسی کی
مزا دے گئی وہ ندامت کسی کی
کھپی جاتی ہے پھر بھی آنکھوں میں کیا کیا
یوہیں سی ہے گل میں شباہت کسی کی
قیامت ہے کس طرح برداشت ہوگی
محبت کے بدلے محبت کسی کی
ازل ابتدا ہے ابد انتہا ہے
نہ پوچھو اسیری کی مدت کسی کی
نہیں اور کچھ خلد و دوزح کا منشا
وہ دوری کسی کی یہ قربت کسی کی
نگاہوں میں ہے زہر ہونٹوں میں امرت
حیات و اجل ہیں کرامت کسی کی
غم و رنج و حرمان و درد جدائی
ملا ہم کو کیا کیا بدولت کسی کی
کلیجے سے کیوں کر لگائے نہ رکھوں
فشانی ہے داغ محبت کسی کی
اداؤں نے مارا ہوا نام اجل کا
ہے تہمت کسی پر شرارت کسی کی
ہر اک بار من من کے وہ روٹھتے ہیں
بگڑتی ہے بن بن کے قسمت کسی کی
شکست خودی کا سہانا وہ نغمہ
وہ عذر تغافل میں لکنت کسی کی
جدائی کو مدت ہوئی پھر بھی اب تک
نگاہوں میں پھرتی ہے صورت کسی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.