گلہ کسی کا کرے کیوں کوئی خدا کے لیے
گلہ کسی کا کرے کیوں کوئی خدا کے لیے
جفا جفا کے لیے ہے وفا وفا کے لیے
ہے سوز و ساز کا رشتہ کہ لازم و ملزوم
بلا ہے دل کے لیے اور دل بلا کے لیے
مٹا سکیں گے نہ سامان عیش اس کا اثر
ملا ہے درد دکھوں سے مری دعا کے لیے
نظر سے چھپ کے نگاہوں میں صرف پھر جانا
نظر نے دور سے بوسے تری ادا کے لیے
کدھر ہے برق قضا دیکھ میرے حاصل کو
کیا ہے جمع یہ خرمن تری رضا کے لیے
پسند کر لیا اس کو بہشت والوں نے
شرف خدا نے وہ بخشا ہے کربلا کے لیے
ہم ان کو یاد ہیں صد شکر کیا عنایت ہے
قصور ڈھونڈ کے پیدا کیے جفا کے لیے
جمال و نخوت و خود بینی و خود آرائی
جو کچھ ہے تیرے لیے کب ہے ماسوا کے لیے
خراب کیوں مری مٹی ہو بو ترابی ہوں
نجف کی خاک ہے ضامن مری شفا کے لیے
نظر پھراتا ہے شوریدہ سر بہت شبیرؔ
اٹھا نہ بزم سے اے بت اسے خدا کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.