گلہ کچھ ان سے نہ ان کی جفا طرازی سے
گلہ کچھ ان سے نہ ان کی جفا طرازی سے
ملا ہوں خاک میں یاروں کی چارہ سازی سے
میں کم نہیں کسی صائم کسی نمازی سے
کہ میکدے میں گزرتی ہے پاک بازی سے
زباں منہ میں مرے دی ہے گالیاں دے کر
خجل ہیں دل میں کچھ اپنی زباں درازی سے
تم آسمان بنے ہو ستا ستا کے مجھے
بلندی نام ہوا ہے جفا طرازی سے
نہ پوچھتے مرے دل کو نہ ہاتھ سے جاتا
گلہ ہے مجھ کو فقط ان کی دل نوازی سے
بتوں کی سجدہ گزاری کا ڈھب نہ تھا معلوم
سلیقہ ہم نے یہ سیکھا بڑے نمازی سے
ڈرے گی تم سے قیامت اجی معاذ اللہ
دکھا دو آنکھ کہ رک جائے فتنہ سازی سے
نظر نہ ڈال مرے بے شمار جرموں پر
بعید کیا ہے تری شان بے نیازی سے
کہیں سے صبح قیامت ابھر نہیں سکتی
بری دبی ہے شب ہجر کی درازی سے
یہ کیا ستم ہے کسی طرح تم نہیں ملتے
ملو نہ دل سے ملو تو زمانہ سازی سے
بتوں سے پہلے ارادت تھی کعبہ والوں کو
بنائے عشق حقیقی پڑی مجازی سے
ہے آسماں کو بھی گردش زمیں کو بھی چکر
بچا نہ کوئی تمہاری نشانہ بازی سے
شراب خانے میں جا بیٹھے دو گھڑی کے لئے
ملی بھی ہم کو جو فرصت قمار بازی سے
ملے تھے کل ہمیں میخانے میں وہی صفدرؔ
لئے جو سبحہ نظر آتے ہیں نمازی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.