گلہ نہیں کہ مخالف مرا زمانہ ہوا
میں خود ہی چھوڑ کے کار جہاں روانہ ہوا
میں اب چلا کہ مرا قافلہ روانہ ہوا
کبھی پھر آؤں گا واپس جو آب و دانہ ہوا
میں بالمشافہ نہیں جانتا کسی کو یہاں
کہ مجھ سے میرا تعارف بھی غائبانہ ہوا
ہوائے گل بھی نہ پیروں کی بن سکی زنجیر
بہار میں بھی نہ اب کے کوئی دوانہ ہوا
جو ریگ زیر قدم آئی بن گئی سبزہ
غبار سر پہ جو آیا تو شامیانہ ہوا
کسی کو نوک سناں بھی ضمیر کی نہ چبھی
کسی کو ایک اشارہ ہی تازیانہ ہوا
زمانہ کھنچ کے نہ کیوں اس کے پاس جائے گا
وہ عالی جاہ ہوا صاحب خزانہ ہوا
برس رہی ہے مری چشم نم تو برسوں سے
تہی نہ ابر گہربار کا خزانہ ہوا
نظر میں سب کا یہ منظر سمیٹ لو محسنؔ
سحر قریب ہے اب ختم یہ فسانہ ہوا
- کتاب : Mata-e-Aakhir-e-Shab (Pg. 69)
- Author : Mohsin Zaidi
- مطبع : Urdu Acadamy Delhi (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.