گر رہا ہوں سنبھل رہا ہوں میں
گر رہا ہوں سنبھل رہا ہوں میں
پر لگاتار چل رہا ہوں میں
کہیں کوئی دھواں نہ چنگاری
کس سلیقے سے جل رہا ہوں میں
اپنے ہاتھوں میں آگ اٹھائے ہوئے
برف کی سل پہ چل رہا ہوں میں
جس پہ آندھی کا آنا جانا ہے
اسی رستے پہ جل رہا ہوں میں
خود سے بھی ہارنا نہیں منظور
خود سے آگے نکل رہا ہوں میں
اور کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
اپنا نعم البدل رہا ہوں میں
کبھی اس نے مجھے چھوا تھا کمالؔ
اور اب تک پگھل رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.