گر رہی ہیں آسماں سے بجلیوں پر بجلیاں
گر رہی ہیں آسماں سے بجلیوں پر بجلیاں
سوچتا ہوں میں تمہیں پھر دیکھتا ہوں آشیاں
بے سہارا پنچھیو تم کو وہ منظر یاد ہے
کٹ رہے تھے جب شجر تم دیکھتے تھے آریاں
صرف اتنی آرزو وہ بھی ادھوری رہ گئی
ہاتھ میں وہ ہاتھ ہو اور انگلیوں میں انگلیاں
خواب میں چوما تھا تم نے اور تب سے آج تک
گھیر لیتی ہیں مجھے ہر گلستاں کی تتلیاں
خیر تم ملنے نہ آئے ساری دنیا آ گئی
عمر بھر چھائی رہی پلکوں میں میری بدلیاں
آخر اتنا تو بتا دو جانتی ہو تم مجھے
دیکھ کر مرجھا رہیں کیوں گلشنوں کی کیاریاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.