گرا کے بغض و حسد دشمنی کا دروازہ
گرا کے بغض و حسد دشمنی کا دروازہ
تو اپنے دل میں لگا دوستی کا دروازہ
حسین ابن علی مجھ کو یاد آتے ہیں
میں جب بھی دیکھتا ہوں تشنگی کا دروازہ
یہ سوچ کر میں مصیبت پہ شکر کرتا ہوں
ملے گا ایک نہ اک دن خوشی کا دروازہ
جدھر بھی دیکھوں ادھر ہی ہے مغربی تہذیب
نہ جانے گم ہے کہاں سادگی کا دروازہ
خدائے پاک انہیں سرفراز کرتا ہے
تلاش کرتے ہیں جو عاجزی کا دروازہ
قدم قدم پہ مصیبت اٹھا کے کھلتا ہے
بڑا ہی سخت ہے یہ زندگی کا دروازہ
خدا کے فضل سے میں کہنہ مشق شاعر ہوں
نہ میں نے دیکھا کبھی خامشی کا دروازہ
قسم خدا کی مجھے تم دکھائی دیتے ہو
میں جب بھی کھولتا ہوں شاعری کا دروازہ
اندھیرے ہوتے ہیں اس کی ہی زندگانی میں
جو ڈھونڈ سکتا نہیں روشنی کا دروازہ
کسی کے عشق میں برباد ہو گیا افضلؔ
مگر نہ توڑ سکا عاشقی کا دروازہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.