گرا کے صحن کی دیوار راستہ کر دیں
گرا کے صحن کی دیوار راستہ کر دیں
اٹھو کہ ختم یہ رنجش کا سلسلہ کر دیں
گزر چکی ہے جو آندھی اسے نہ یاد رکھیں
دلوں کو صاف کریں اور آئنہ کر دیں
بدل دیں ساری حقیقت کو اک فسانے میں
اور اپنی بھول سے منسوب واقعہ کر دیں
نئے چراغوں پہ رکھیں نظر پرانے دیے
یہ پھر سے آگ لگا کر نہ حادثہ کر دیں
تعلقات کو جاویدؔ لگ نہ جائے نظر
کہ ملنے جلنے میں تھوڑا سا فاصلہ کر دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.