گرا نہ سطح سے اپنی شریف ایسا تھا
سخنوری میں ہمارا حریف ایسا تھا
اجالے اس کو ادب سے سلام کرتے تھے
وہ اپنی ذات کے اندر عفیف ایسا تھا
جو بند ضبط نے باندھے تھے سارے ٹوٹ گئے
وہ ایک درد کہ دل میں خفیف ایسا تھا
گھٹائیں چار سو چھائیں ہوائیں لاکھ چلیں
کھلا نہ گل کوئی موسم کثیف ایسا تھا
لرز لرز گیا ٹکرا کے اس سے ہر طوفاں
ہوا نہ زیر کسی سے نحیف ایسا تھا
ہمارے سائے سے ڈرتا تھا موت کا سایہ
مذاق زیست ہمارا لطیف ایسا تھا
وہ دوست تھا کہ نہ تھا واقعی مرا وصفیؔ
بھلا سکا نہ اسے میں حلیف ایسا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.