گرتے گرتے سنبھل رہا ہوں میں
دسترس سے نکل رہا ہوں میں
دھوپ کا بھی عجب تماشہ ہے
اپنے سائے پہ چل رہا ہوں میں
گفتگو ہے میری گلابوں سی
شخصیت میں کنول رہا ہوں میں
دھوپ جب سے ملی ہے چہرے پر
رفتہ رفتہ پگھل رہا ہوں میں
گرد میرے ہے وحشتوں کا ہجوم
ایک جنگل میں پل رہا ہوں میں
ایک ہچکی کا کھیل ہے ماہرؔ
اس قدر کیوں مچل رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.