گرتے گرتے سنبھل بھی سکتا ہے
گرتے گرتے سنبھل بھی سکتا ہے
آدمی ہے بدل بھی سکتا ہے
کچھ بھی قیمت نہیں صداقت کی
کھوٹا سکہ تو چل بھی سکتا ہے
مجھ سے باتیں کرو نہ ہنس ہنس کر
دیکھ کر کوئی جل بھی سکتا ہے
خلش دل عزیز ہے مجھ کو
ورنہ کانٹا نکل بھی سکتا ہے
رونے والے رہے خیال اس کا
اشک پلکوں سے ڈھل بھی سکتا ہے
اپنا دامن سنبھال کر رکھئے
کوئی دھبہ مچل بھی سکتا ہے
اب میسر کہاں ہے وہ لمحہ
جس کا غم ہو کہ ٹل بھی سکتا ہے
غم سے لگتی ہے چوٹ بھی دل پر
غم سے انساں بہل بھی سکتا ہے
آنکھ کی رہ گزر سے ہو کے شمیمؔ
خواب سینے میں پل بھی سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.