گریہ نہ ہو سکے گا ترے رہ گزار میں
گریہ نہ ہو سکے گا ترے رہ گزار میں
اب جان ہی نہیں ہے ترے سوگوار میں
حامی زمین کا ہے نظر آسماں پہ ہے
کچھ تو غرور سا ہے ترے انکسار میں
مت پوچھ ہائے عمر وہ کتنی دراز تھی
ہم نے گزار دی جو ترے انتظار میں
سارے جہاں نے اس کو بتایا تھا بے وفا
پھر بھی کمی نہ آئی مرے اعتبار میں
تو تھا کے جا ملا تھا رقیبوں سے اور ہم
تجھ کو تلاشتے رہے ہر غم گسار میں
ہموار کوئی سنگ ترازو نہ کر سکا
لایا گیا جو درد ہمارا شمار میں
رو لوں ابھی کہ مہلت غم دے رہا ہے دل
کل یہ بھی پھر رہے نہ مرے اختیار میں
دو گام چل کے ساتھ مرے تو بقدر شوق
پیدا نہ کر امید دل بے قرار میں
کب سے اٹھا رہا ہے زیاں پر زیاں غریب
دل کو لگا دیا ہے یہ کس کاروبار میں
امداد کو نہ آئے وہ ان کی خطا نہیں
آواز ہی نہیں تھی ہماری پکار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.