گریہ زاری بھی کروں شور مچاؤں میں بھی
گریہ زاری بھی کروں شور مچاؤں میں بھی
حالت حال پرندوں کو سناؤں میں بھی
زندگی روز نیا روپ دکھاتی ہے مجھے
عرصۂ جسم کبھی چھوڑ کے جاؤں میں بھی
حضرت قیس اگر آپ اجازت دے دیں
کبھی وحشت کے لیے دشت میں آؤں میں بھی
سارے ماحول کو دے دوں کسی تعبیر کا وجد
اپنی مستی میں کوئی خواب سناؤں میں بھی
میں کوئی عشق کروں ہار کے جیتا ہوا عشق
یعنی عشاق میں کچھ نام کماؤں میں بھی
آج تنہائی کے منظر نے سجھایا ہے سعیدؔ
موسم ہجر کی تصویر بناؤں میں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.