گو چاہتا تھا بہت پر یہ مجھ سے ہو نہ سکا
گو چاہتا تھا بہت پر یہ مجھ سے ہو نہ سکا
میں ارض دل میں محبت کا بیج بو نہ سکا
بھنور میں یوں تو مری ناؤ بارہا آئی
مگر ہوس کا سمندر مجھے ڈبو نہ سکا
صدائے گنبد بے در ہوں قید ہوں کب سے
میں اپنے آپ میں کوئی صدا سمو نہ سکا
میں ماہ و سال کے ریشم سے نرم دھاگے میں
تمہاری یاد کے موتی کبھی پرو نہ سکا
بچھڑتے وقت وہ رویا لپٹ کے مجھ سے بہت
عجب ستم ہے کہ میں پھر بھی کھل کے رو نہ سکا
عجیب شور اٹھا تھا ہوس کے دریا میں
مگر میں شور میں آواز اپنی کھو نہ سکا
بہت سے یوں تو مجھے ہم سفر ملے اخترؔ
مگر کوئی بھی مرے غم کا بوجھ ڈھو نہ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.