گو مجھے زیست نے آرام سے رہنے نہ دیا
گو مجھے زیست نے آرام سے رہنے نہ دیا
اشک آنکھوں سے مگر ایک بھی بہنے نہ دیا
ہم الٹتے ہی رہے روئے منور سے نقاب
شام سے تا بہ سحر چاند کو گہنے نہ دیا
تاب نظارۂ معشوق کہاں عاشق کو
طور پر ہوش میں موسیٰ کو بھی رہنے نہ دیا
کر دیا چپ بت کافر نے اشارہ کر کے
داور حشر سے کچھ بھی مجھے کہنے نہ دیا
ہر گھڑی ہاتھ میں رکھا ہے قفس کو جوہرؔ
مجھ کو تنہا کبھی صیاد نے رہنے نہ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.