گو سر ارتقا و بقا میرا جسم ہے
گو سر ارتقا و بقا میرا جسم ہے
سنتا ہوں تو فنا کی سدا میرا جسم ہے
میں ہوں ازل سے وقت کی گردش کا راز دار
یہ بزم کائنات ہے کیا میرا جسم ہے
ایسا رہا چمن میں کہ محسوس یہ ہوا
جو گل کھلا جو سبزہ اگا میرا جسم ہے
آنکھوں کے ماورا جھلک اٹھتا ہے گاہ گاہ
وہ شوخ جس کی سادہ قبا میرا جسم ہے
میری تلاش میری طلب بے حد و حساب
میری حدود میری سزا میرا جسم ہے
شب کی دبیز تیرگیوں کے جواب میں
یہ ایک ٹمٹماتا دیا میرا جسم ہے
اک مشتعل ہجوم سر رہ گزار تھا
پوچھا کہ کیا ہے میں نے کہا میرا جسم ہے
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 242)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.