گو تری زلفوں کا زندانی ہوں میں
گو تری زلفوں کا زندانی ہوں میں
بھول مت جانا کہ سیلانی ہوں میں
زندگی کی قید کوئی قید ہے
سوکھتے تالاب کا پانی ہوں میں
چاندنی راتوں میں یاروں کے بغیر
چاندنی راتوں کی ویرانی ہوں میں
جس قدر موجود ہوں مفقود ہوں
جس قدر غائب ہوں لافانی ہوں میں
مجھ کو تنہائی میں سننا بیٹھ کر
مطرب لمحات وجدانی ہوں میں
جس قدر کرتا ہوں اندیشہ عدمؔ
اس قدر تصویر حیرانی ہوں میں
عقل سے کیا کام مجھ ناچیز کا
ایک معمولی سی نادانی ہوں میں
ہوں اگر تو ہوں بھی کیا اس کے سوا
قیمتی ورثے کی ارزانی ہوں میں
دل کی دھڑکن بڑھتی جاتی ہے عدمؔ
کس حسیں کے زیر نگرانی ہوں میں
- کتاب : Kulliyat-e-Adm (Pg. 518)
- Author : Khwaja Mohammad Zakariya
- مطبع : Alhamd Publications, Lahore (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.