گو یوم بدر معرکۂ کار زار تھا
گو یوم بدر معرکۂ کار زار تھا
اس شکل میں وہ آیت پروردگار تھا
کہتے ہیں ایک شخص اسیران بدر سے
رشتے میں خویش سید والا تبار تھا
وہ کون زوج زینب بنت رسول کا
بو العاص وہ جو صاحب عز و وقار تھا
تھا حکم عام جو زر فدیہ کے واسطے
داخل ہر ایک اس میں صغار و کبار تھا
مکے میں یہ خبر جو گئی گونجتی ہوئی
چھوٹا ادائے فدیہ سے جو مال دار تھا
داماد تاجدار مدینہ اسیر غم
اپنے ادائے فدیہ سے بے اختیار تھا
زینب کو دی خبر یہ جناب رسول نے
فدیے کا حکم خاص مگر بار بار تھا
جس دم سنا یہ حضرت زینب نے ماجرا
فدیہ دیا وہ اپنے گلے کا جو ہار تھا
لایا گیا وہ ہار حضور رسول میں
دیکھا جو اس کو آپ کا دل بے قرار تھا
وہ ہار کیا تھا باغ محبت کا داغ تھا
یا آتش فراق کا تازہ شرار تھا
وہ ہار تھا کہ ہار کی صورت میں جلوہ گر
داغ غم خدیجۂ الفت شعار تھا
بھڑکائی اس نے آتش فرقت دبی ہوئی
یعنی غم فراق کی وہ یادگار تھا
وہ عقد یعنی شان محبت کا زندہ دار
آزادیٔ اسیر کا بھی چارہ کار تھا
کیفیؔ یہی وہ جرأت اخلاص خاص تھی
جس سے کہ قصر دین مبیں استوار تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.