گو زبانیں لاکھ ہوں دل کی صدا تو ایک ہے
گو زبانیں لاکھ ہوں دل کی صدا تو ایک ہے
جتنے ہوں انداز لیکن مدعا تو ایک ہے
کچھ محاذوں پر بہائیں کچھ بہائیں کھیت میں
مختلف جا پر سہی خون وفا تو ایک ہے
ہر طرف سے امتحاں گاہ وفا میں جاؤں گا
قصۂ دار و رسن کا مرحلہ تو ایک ہے
دار ہو مقتل ہو یا ہو طور کا جلوہ کہیں
جذبہ ذوق محبت کا صلہ تو ایک ہے
میں سمجھتا ہوں یہ دنیا ہے حسینوں سے بھری
کیا کروں ذوق نظر کا مدعا تو ایک ہے
آہ نالے درد و غم اختر شماری رات کی
اے مسیح وقت ان سب کی دوا تو ایک ہے
دور ہوں چارہ گران وقت بس اب دور ہوں
عصرؔ کی تکلیف کا درد آشنا تو ایک ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 227)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.