گود میں پنچھی تو شاخوں پہ ثمر رکھتے ہیں
گود میں پنچھی تو شاخوں پہ ثمر رکھتے ہیں
یہ شجر ماں کی طرح دست ہنر رکھتے ہیں
چونچ بھر دانے لئے جاتے ہیں بچوں کے لئے
یہ پرندے بھی کہاں زاد سفر رکھتے ہیں
دھوپ چلتی نہیں سایہ ہے کہ رکتا ہی نہیں
ہم زمیں والے عجب شام و سحر رکھتے ہیں
سوکھ جاتے ہیں پڑے رہتے ہیں تالابوں میں
یہ کنول اپنا الگ طرز بسر رکھتے ہیں
میری بستی میں بڑی ذات کے رہتے ہیں لوگ
فکر دستار نہیں کاندھوں پہ سر رکھتے ہیں
دوستو ،تیروں کی آنکھیں تو نہیں ہوتیں مگر
پھر بھی دشمن کے ٹھکانوں کی خبر رکھتے ہیں
اونچی پرواز ہو تو جسم کا جھڑنا کیسا
ہم پرندوں کی طرح بال ہنر رکھتے ہیں
آج بھی پہلے سا بچپن ہے ہمارا احسانؔ
ہم کتابوں میں ابھی مور کے پر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.