غبار وقت میں بے رنگ و بو پڑا ہوا میں
غبار وقت میں بے رنگ و بو پڑا ہوا میں
کھڑا ہوں عرصۂ آفاق میں تھکا ہوا میں
تری نگاہ نگارش طلب کو کیا معلوم
کہ حرف و صوت سے گزرا تو کیا سے کیا ہوا میں
نجوم بجھتے ہوئے کہہ رہے ہیں صبح بخیر
مگر وہ پلکیں اور ان میں کہیں جڑا ہوا میں
یہ دیکھنے کو کہ فطرت کہاں بدلتی ہے
وہ روٹھنے ہی لگا تھا کہ بے وفا ہوا میں
لباس شاعری کرتا ہے حسن قامت پر
یہ بے سبب تو نہیں آئنہ بنا ہوا میں
ہوائے صبح وطن اک ذرا کمک کہ کہیں
دکھائی دوں لب احباب پر کھلا ہوا میں
یہ دل ورق ہے کسی گمشدہ صحیفے کا
سو کیا پڑھوں خط تنسیخ سے بھرا ہوا میں
حساب دوست دل دوست میں رہا طالبؔ
پھر استعاروں کنایوں میں خرچ سا ہوا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.