غبار ظلمت دوراں میں اٹ گیا ہوں میں
غبار ظلمت دوراں میں اٹ گیا ہوں میں
وہ چاند ہوں کہ جو محور سے ہٹ گیا ہوں میں
مری نگاہ میں تھی تنگ وسعت کونین
اب اپنی ذات میں لیکن سمٹ گیا ہوں میں
کہاں تلاش کروں جا کے آدمیت کو
مرے کریم قبیلوں میں بٹ گیا ہوں میں
نوید صبح کا خورشید ہے کہاں یا رب
شب حیات کی ظلمت میں اٹ گیا ہوں میں
کبھی نسیم کے جھونکوں سے سانس رکتی ہے
کبھی سموم کے طوفاں میں ڈٹ گیا ہوں میں
قدم قدم پہ یہاں نفرتوں کے جال بچھے
کبھی کبھی رہ منزل سے کٹ گیا ہوں میں
یہ کون میرے تصور میں جلوہ فرما ہے
وفور شوق میں کس سے لپٹ گیا ہوں میں
حریم ناز میں دکھلائی بے رخی کس نے
کہ الٹے پاؤں مجیدیؔ پلٹ گیا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.