غبار اڑتا رہا کارواں رکا ہی نہیں
غبار اڑتا رہا کارواں رکا ہی نہیں
وہ کھو گیا تو مجھے پھر کبھی ملا ہی نہیں
گواہ ہیں مرے گھر کے یہ بام و در سارے
کہ تیرے بعد یہاں دوسرا رہا ہی نہیں
نہ کوئی در نہ دریچہ نہ روزن و دیوار
کہاں سے آئے ہوا کوئی راستا ہی نہیں
ہزار رنگ بھرے لاکھ خال و خد کھینچے
سراپا تیرا مکمل کبھی ہوا ہی نہیں
تمام رات یہ آنکھیں تلاش کرتی رہیں
مرا ستارہ مگر آسماں پہ تھا ہی نہیں
میں کیا کروں یہ تری سبز وادیاں لے کر
یہاں وہ پھول جسے دل کہیں کھلا ہی نہیں
ضیاؔ میں خود کو یہ سمجھا رہا ہوں برسوں سے
کہ یہ جہان ترے واسطے بنا ہی نہیں
- کتاب : Pas-e-Gard-e-Safar (Pg. 71)
- Author : Zia Farooqui
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.