گداز دل سے ملا سوزش جگر سے ملا
گداز دل سے ملا سوزش جگر سے ملا
جو قہقہوں میں گنوایا تھا چشم تر سے ملا
تعلقات کے اے دل ہزار پہلو ہیں
نہ جانے مجھ سے وہ کس نقطۂ نظر سے ملا
کبھی تھکن کا کبھی فاصلوں کا رونا ہے
سفر کا حوصلہ مجھ کو نہ ہم سفر سے ملا
میں دوسروں کے لیے بے قرار پھرتا ہوں
عجیب درد مجھے میرے چارہ گر سے ملا
ہر انقلاب کی تاریخ یہ بتاتی ہے
وہ منزلوں پہ نہ پایا جو رہ گزر سے ملا
نہ میں نے سوز ہی پایا نہ استقامت ہی
حجر حجر کو ٹٹولا شجر شجر سے ملا
حفیظؔ ہو گیا آخر اجل سے ہم آغوش
تمام شب کا ستایا ہوا سحر سے ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.