گفتار میں چھلکا تری نمکین باتوں کا نمک
گفتار میں چھلکا تری نمکین باتوں کا نمک
تیری اجازت ہو تو چکھ لوں تیرے ہونٹھوں کا نمک
گر دیکھیے تو اب وہاں گلزار پیدا ہو گئے
جس جا چھڑک آیا تھا میں پیروں کے چھالوں کا نمک
بھوکے رہے لیکن کسی کے آگے پھیلایا نہ ہاتھ
ہرگز نہیں کھایا کبھی غربت میں غیروں کا نمک
مجھ کو رلانے والے تیری ہر خوشی قائم رہے
میری دعا ہے تو کبھی چکھے نہ اشکوں کا نمک
پیتا ہوں دھو کر زیفؔ تو اس میں غلط کیا ہے بتا
مجھ کو تبرک لگتا ہے یہ ماں کے پیروں کا نمک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.