گہر خرید نہ پائیں گے شہر بھر کے مجھے
گہر خرید نہ پائیں گے شہر بھر کے مجھے
بہت عزیز ہیں ذرے یہ اپنے گھر کے مجھے
ترستے آج بھی ہیں میرے لمس دستک کو
بہت ہنسے تھے جو دروازے چھوڑ کر کے مجھے
ہے میرے دل کو انا اس قدر عزیز کہ وہ
تڑپنے بھی نہیں دیتا ہے آہ بھر کے مجھے
ڈھلا ہے چاک پہ یہ بت مگر نزاکت سے
فرشتے لکھتے ہیں اعمال دفن کر کے مجھے
بس التفات نظر تیری چاہیئے ورنہ
پیام آئے ہیں سو سو کئی نظر کے مجھے
نہ اب سمیٹ مرے منتشر وجود کی راکھ
سکوں ملا ہے تری چاہ میں بکھر کے مجھے
ترے فراق کی راتیں طویل تھیں اتنی
کہ یاد آئے کئی قصہ عمر بھر کے مجھے
میں ڈھونڈھتا ہوں کھلونوں میں بچپنا پھر سے
کہاں گیا مرا بچپن اداس کر کے مجھے
زبان دے کے مرے پاؤں کے نشانوں کو
تلاش کرتے ہیں دیوانے شہر بھر کے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.