گل بہ داماں نہ کوئی شعلہ بجاں ہے اب کے
گل بہ داماں نہ کوئی شعلہ بجاں ہے اب کے
چار سو وقت کی راہوں میں دھواں ہے اب کے
شام ہجراں جسے ہاتھوں میں لیے پھرتی ہے
کون جانے کہ وہ تصویر کہاں ہے اب کے
زندگی رات کے پھیلے ہوئے سناٹے میں
دور ہٹتے ہوئے قدموں کا نشاں ہے اب کے
تیری پلکوں پہ کوئی خواب لرزتا ہوگا
میرے گیتوں میں کوئی درد جواں ہے اب کے
ایک اک سانس پہ دھوکا ہے کسی آہٹ کا
ایک اک گھاؤ اجالوں کی زباں ہے اب کے
صحن گلشن ہے بہاروں کے لہو سے رنگیں
شاخ گل ہے کہ بس اک تیغ رواں ہے اب کے
جو کبھی حسن کے ہونٹوں پہ نہ آیا جامیؔ
ہائے وہ حرف تسلی بھی گراں ہے اب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.