گل بن کے مرے دل میں سنور کیوں نہیں جاتے
گل بن کے مرے دل میں سنور کیوں نہیں جاتے
اب شام ہوئی جاتی ہے گھر کیوں نہیں جاتے
تم وعدہ نبھانے کو بھی تیار نہیں ہو
ڈرتے ہو تو وعدوں سے مکر کیوں نہیں جاتے
خالی ہیں مری چشم کے صہبائے ترنم
اک بار کو آ کر انہیں بھر کیوں نہیں جاتے
بے وجہ بھٹکتے ہو جہاں بھر میں لئے دل
یہ عشق کا رستہ ہے ادھر کیوں نہیں جاتے
ہر بار تھما دیتے ہو گلدستہ انہیں تم
تحفے میں کبھی لے کے جگر کیوں نہیں جاتے
تم زیست کی خوشبو ہو اجالا ہو چمک ہو
جاتے ہوئے مجھ کو بھی ہنر کیوں نہیں جاتے
اک بار کو جانے سے کہاں ہوتا ہے حاصل
دل بستی میں تم بار دگر کیوں نہیں جاتے
میں نے بھی کبھی آنا تھا شکوہ ہے یہ لیکن
تم چھوڑ کے کچھ رخت سفر کیوں نہیں جاتے
جلتی ہی چلی جاتی ہے یہ درد کی آتش
کاوشؔ کبھی اس درد سے بھر کیوں نہیں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.