گل دیکھنا تو چشم گل تر بھی دیکھنا
گل دیکھنا تو چشم گل تر بھی دیکھنا
شبنم نے جو پروئے ہیں گوہر بھی دیکھنا
ساحل سے ہو سکے گا نہ اندازۂ سکوت
گہرے سمندروں میں اتر کر بھی دیکھنا
ہاتھوں میں لے کے پھول کھڑے ہیں جو راہ میں
تم پر وہی اٹھائیں گے پتھر بھی دیکھنا
یہ کیا کہ اپنی ذات کے اندر ہی گم رہے
اک روز اپنے آپ سے باہر بھی دیکھنا
پھیلانا چاہتے ہو اگر پاؤں تو سنو
لازم ہے تم پہ اپنی یہ چادر بھی دیکھنا
جی بھر کے جب بہار کی رت دیکھ لو تو پھر
اجڑی ہوئی رتوں کے یہ منظر بھی دیکھنا
ضیغمؔ ہزار رونق محفل بھلی سہی
تنہائی جو اٹھائے گی محشر بھی دیکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.