گل خوش نما کے لباس میں کہ شعاع نور ہیں ڈھل کے آ
گل خوش نما کے لباس میں کہ شعاع نور ہیں ڈھل کے آ
تجھے ڈھونڈھ لے گی مری نظر تو ہزار رنگ بدل کے آ
ترے دل کی آگ حقیقتاً ترے حق میں فصل بہار ہے
جو بجھائے سے بھی نہ بجھ سکے اسی دل کی آگ میں جل کے آ
تری جستجو بھی حجاب ہے تری آرزو بھی حجاب ہے
کبھی دام عقل و شعور سے جو نکل سکے تو نکل کے آ
یہ ہے اہل ظرف کی انجمن یہ ہے اہل عشق کا میکدہ
تو ہزار نشہ میں چور ہو جو یہاں پہ آ تو سنبھل کے آ
مہ و مہر میں بھی ہے دل کشی مگر اس کی بات ہے اور ہی
تجھے آرزوئے جمال ہے تو حریم ناز میں چل کے آ
یہ جنون عشق کی شان ہے تجھے لوگ کچھ بھی کہا کریں
جو عطائے کوئے حبیب ہے وہی خاک چہرہ پہ مل کے آ
تو ہزار پردہ کیا کرے نہ چھپے گی حسن کی دل کشی
وہ لباس کہنہ پہن کے آ کہ نیا لباس بدل کے آ
اثر آفرین بہار ہے تری فکر شاعرؔ خوش نوا
جنہیں چھو سکے نہ خزاں کبھی وہی پھول لے کے غزل کے آ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.