گل ہو صبا ہو شمع ہو شعلہ ہو چاندنی ہو تم
گل ہو صبا ہو شمع ہو شعلہ ہو چاندنی ہو تم
جھلکی تھی کوہ طور پر بس وہی روشنی ہو تم
تم سے وجود ہے مرا حرکت قلب ہو تمہی
قوت ذہن و دل ہو تم روح کی تازگی ہو تم
وابستہ تم سے جو بھی ہوں مجھ کو وہ غم قبول ہیں
بخشے سکوں جو دائمی بس اک وہی خوشی ہو تم
میرے تخیلات کی پرواز ہو گئی بلند
جب سے نظر کے راستے ذہن میں آ گئی ہو تم
تم سے کہا بھی تھا مجیدؔ افشا نہ کرنا راز عشق
رسوا ہوئے گلی گلی یہ کیسے آدمی ہو تم
- کتاب : Saaya-e-gul (Pg. 139)
- Author : Aslam Kiratpuri
- مطبع : Critive Group, Mumbai (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.