گل کھلے ہیں نہ تو گلشن میں بہار آئی ہے
گل کھلے ہیں نہ تو گلشن میں بہار آئی ہے
دل کی بستی میں یہ کیسی چمن آرائی ہے
جگمگاتے رہے شب بھر تری یادوں کے چراغ
دیکھیں کس طور سے گزرے جو سحر آئی ہے
نام تیرا کوئی لے کر جو مخاطب کرتا
میں سمجھتی کہ مری خود سے شناسائی ہے
آج ماضی کے دریچوں سے ہٹا کر پردے
ایک بھولی سی کہانی مجھے یاد آئی ہے
راہ رو پوچھ رہے ہیں رہ منزل مجھ سے
اے جنوں تیری بدولت یہ گھڑی آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.