گل مری جانب اٹھا کر پھینکیے
گل مری جانب اٹھا کر پھینکیے
بعد میں چاہیں تو نشتر پھینکیے
آتش الفت نہ بجھنے پائے گی
لاکھ اب اس پر سمندر پھینکیے
یہ نہیں کہتی صفائی کی مہم
گھر کے کچرے کو سڑک پر پھینکیے
پاپ گنگا میں بہا دیجے گا اور
نیکیاں دریا میں جا کر پھینکیے
اس طرح سمجھوتہ ہو سکتا نہیں
آپ پہلے اپنا خنجر پھینکیے
آگ سینے میں نہ لگ جائے کہیں
درد کی سگریٹ بجھا کر پھینکیے
دیجئے روٹی بھی عزت سے اسے
یوں نہیں سمت قلندر پھینکیے
ناچ کر دکھلائے گا انسان بھی
اس کے آگے تھوڑی چلر پھینکیے
چوٹ انجمؔ آپ کو لگ جائے گی
آسماں پر یوں نہ پتھر پھینکیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.