گل نہیں ہوں مجھ سے کیوں کر رنگ و بو لے جائیے
گل نہیں ہوں مجھ سے کیوں کر رنگ و بو لے جائیے
جستجوئے بے سبب ہوں کو بہ کو لے جائیے
اس سے پہلے در بدر پھرنے لگے تا گوش و لب
ذہن و دل کے حاشیوں پر گفتگو لے جائیے
اب بھی میرے ظرف میں تھوڑی نمی ہے تہ نشیں
تلخیٔ ایام خون آرزو لے جائیے
سوچ کے دھاروں میں بہ جانے سے پہلے آپ بھی
ذائقے کے واسطے تھوڑا لہو لے جائیے
یاد کے سائے بھی داخل ان میں ہو پاتے نہیں
ایک صحرائے جنوں یا دشت ہو لے جائیے
بس یہی دونوں ہیں واقف آپ کے اعمال سے
اعتبار دوست یا چشم عدو لے جائیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.