گل نے جب اختیار کی آواز
گل نے جب اختیار کی آواز
اور مہکی بہار کی آواز
کب سنیں گی ہمارے رشتوں کی
سوکھی شاخیں بہار کی آواز
آنے والا ہے کون سا موسم
گل سے آتی ہے خار کی آواز
پتھروں پر اثر نہیں کرتی
جھیل دریا چنار کی آواز
جانے کس سمت کس سمندر میں
سو گئی آبشار کی آواز
کر گئی ہے سماعتیں مجروح
ٹوٹتے اعتبار کی آواز
کل انہیں بام و در سے آئے گی
میرے نقش و نگار کی آواز
اب تو آنے لگی ہے آنکھوں سے
نیند کے انتظار کی آواز
تو مقرر ہے کس زمانے کا
تجھ سے آتی ہے دار کی آواز
خنجروں کے بدل گئے لہجے
اک غریب الدیار کی آواز
قافلے کا پتا بتائے کون
چپ ہے صحرا غبار کی آواز
تیرے ہر شعر کا ہے اے کاظمؔ
حرف تنہا ہزار کی آواز
- کتاب : کتاب سنگ (Pg. 39)
- Author : کاظم جرولی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.