گل نے خوشبو کو تج دیا نہ رہا
خود سے خود کو کیا جدا نہ رہا
رات دیکھے سفر کے خواب بہت
پو پھٹی جب تو حوصلہ نہ رہا
قافلہ اس کے دم قدم سے تھا
چل دیا وہ تو قافلہ نہ رہا
ربط اس کا زماں سے کیا رہتا
جب زمیں ہی سے سلسلہ نہ رہا
ترک کر خامشی کا مسلک سن
ہو گیا جو بھی بے صدا نہ رہا
عمر بھر اس نے بے وفائی کی
عمر سے بھی وہ باوفا نہ رہا
آنکھ کھولی تو دوریاں تھیں بہت
آنکھ میچی تو فاصلہ نہ رہا
کس کی خوشبو نے بھر دیا تھا اسے
اس کے اندر کوئی خلا نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.